حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کے مرکزی علاقے "اودن پلن" میں فلسطین کے حامیوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا، مظاہرین نے "فلسطین کی آزادی" کے نعروں کے ساتھ وزارت خارجہ کی جانب مارچ کیا۔
مظاہرے میں شریک ایک کارکن نے اسرائیل کے مذموم عزائم اور مزید زمینوں پر قبضے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اجتماعات کا مقصد ان عزائم کو روکنا ہے۔
اس مظاہرے میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور فوری جنگ بندی، غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے خاتمے اور انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "غزہ کے بچے قتل کیے جا رہے ہیں"، "اسکول اور اسپتال بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں"، "نسل کشی بند کرو" اور "فلسطین ہمیشہ کے لیے باقی رہے گا" جیسے پیغامات درج تھے۔
سوئیڈن کی ایک کارکن آلیکی ہاروی نے خبر رساں ایجنسی "آناتولی" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا حتمی مقصد "گریٹر اسرائیل" بنانا ہے، اور فلسطین کے حامی گروہوں کی یہ کوشش ہے کہ اس منصوبے کو روکا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: "میں یہاں ایک آزاد فلسطین کی حمایت کے لیے موجود ہوں، عالمی برادری کو اب متحد ہو کر اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنی چاہییں، اسے ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنی چاہیے اور جنگ کا خاتمہ کرنا چاہیے۔"
ہاروی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے سے روکا جانا چاہیے، اسرائیل کو جنگی جرائم کے لیے عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ جب تک اسرائیل خود کو دفاعی کارروائی کے طور پر پیش کرتا رہے گا، وہ ایک جارحانہ دہشتگرد ریاست کے طور پر زمینوں پر قبضہ جاری رکھے گا۔"
دریں اثناء، غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں شہداء کی تعداد 45,658 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 108,583 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ بہت سے افراد ابھی تک ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں اور ریسکیو ٹیمیں انہیں نکالنے میں ناکام ہیں۔
آپ کا تبصرہ